غیض و غضب میں رنگ یہ سرخاب سا ہوا
مغموم چہرہ، دل بھی یہ درداب سا ہوا
سرشار انبساط میں وارفتہ کھو گیا
"جب سن کے تیرا نام وہ بیتاب سا ہوا"
کچھ مسکراہٹوں کی یہ سوغات کیا ملی
زخم پنہاں کو جیسے یہ سیماب سا ہوا
کاوش میں جب ملا ہے اثر سحر آفریں
مایوسی میں نڈھال جی شاداب سا ہوا
بس دید یار پانا ہی ناصؔر سبب رہا
متوالی آنکھیں، روپ یہ مہتاب سا ہوا

0
35