| خدمت منصبی کو دل سے گوارہ کر دو |
| نصرت ایزدی کا پھر تو وسیلہ کر دو |
| پائے ادراک حقیقت کو نہ گر روشنی میں |
| "اس اجالے سے تو بہتر ہے اندھیرا کر دو" |
| درد مندوں کی خبر گیری سے راضی ہو رب |
| عاقبت کے لئے بخشش کا سہارا کر دو |
| خامیاں کوئی تراشے وہی کہلائے دوست |
| جان کر یار مگر اس کو نوازا کر دو |
| عار محسوس عدو بھی کرے برتاؤ سے |
| حسن اخلاق جھلک جائے وہ شیوہ کر دو |
| آسرا ان کے ضعیفی کا ہمیں بننا ہے |
| اپنے ماں باپ کو ہر حال نبھایا کر دو |
| آہنیں عزم سے ناصؔر ہو نشان جرات |
| عرش کو چھو سکے وہ خواب سجایا کر دو |
معلومات