جو حیاتِ تلخ سے رو پڑا وہی تیرا عاشقِ زار تھا |
جو رفیق تھا جو عتیق تھا وہ جو زخمِ دل سے فگار تھا |
دلِ مضطرب سے تھے آشنا جو رہے سدا مرے مہرباں |
وہ جو پاس تھا تو سراب تھا جو وہ دور تھا تو سیار تھا |
تمہیں کیا بتاؤں کہ کیا ہوا رگِ جاں پہ تیر جو آ لگا |
نہ تو ہجر تھا نہ فراق تھا مرا دل تو اس پہ نثار تھا |
جو لہو ہوا مرا خستہ دل تو کہاں کہاں سے لہو بہا |
نہ حبیب تھا نہ شکیب تھا وہ تو بحر و بر کا غبار تھا |
مجھے کیا ہوا کہ میں کھو گیا تری چشمِ تر سا میں ہو گیا |
نہ ہی سوزِ جاں کی تھی جستجو نہ طبیبِ من کی پکار تھا |
نہ ہی سوگ تھا نہ ہی روگ تھا وہ تو زندگی کا بروگ تھا |
نہ ہی عشق تھا نہ خیال تھا مرے دل میں اسکا مزار تھا |
جو ملے وہ تجھ کو دیار میں کبھی زندگی کے حصار میں |
تو یہ کہنا لوٹ کے دیکھ لے جو تری نظر کا شکار تھا |
معلومات