پانے کی دل میں کوئی گر جستجو نہیں ہے |
دونوں جہاں میں بندہ وہ سرخرو نہیں ہے |
شکوہ گلہ نہیں ہے، کچھ گومگو نہیں ہے |
"تیرے سوا کسی کی اب آرزو نہیں ہے" |
نے جوڑ ہے صفوں میں، نے پیار ہے دلوں میں |
عرصہ طویل گزرا، پر گفتگو نہیں ہے |
کھوئی نہیں حمیت، چھوڑی نہیں مروت |
بے قدر داں نہیں ہے ، بے آبرو نہیں ہے |
ہو خود سری سے نفرت، ہو کبر سے کدورت |
اپنی انا سے بڑھکر، کوئی عدو نہیں ہے |
جزبات کو سنوارے، وہ انقلاب کامل |
مرغوب تر نتیجہ، بہتا لہو نہیں ہے |
اوصاف کی بدولت، پہچان ہوتی ناصؔر |
کردار سے ہے عاری، وہ خوبرو نہیں ہے |
معلومات