| تمہیں عشقِ احمد اگر مل گیا ہے |
| مبارک! بڑا چارہ گر مل گیا ہے |
| ٹھکانہ ملا ہے اگر کوچہ اُن کا |
| حسیں سب سے جنت میں گھر مل گیا ہے |
| غلامی ملی جو شہے دو سریٰ کی |
| بڑی خیر والا یہ در مل گیا ہے |
| رہے گی ضیا یادِ جاناں سے دل میں |
| اگر نورِ ہادی حصر مل گیا ہے |
| چلو میرے ہمدم مدینے چلیں گے |
| مدینے سے فیضِ نظر مل گیا ہے |
| ملا جو سہارا نبی مصطفیٰ سے |
| یہ ملجاء جان و جگر مل گیا ہے |
| اے محمود سب کو خوشی کی خبر دو |
| مدینے سے زادِ سفر مل گیا ہے |
معلومات