غمِ ہستی مٹانا چاہتا ہوں
میں بھی اب مسکرانا چاہتا ہوں
وہ بھولا ہے مجھے جس طرح ظالم
میں بھی ویسے بھلانا چاہتا ہوں
اے ہجرِ یار پھر سے آ کہ تم سے
نیا اک دوستانہ چاہتا ہوں
کسی کی آنکھ سے ٹپکا ہوں جب سے
کسی لب کا ٹھکانہ چاہتا ہوں
مری تو حسرتیں تو دیکھ ساغر
میں پھر گزرا زمانہ چاہتا ہوں

0
64