| شاعر ہوں تو،ماں پر بھی میں لکھوں گابہت کچھ |
| الطاف و عنایات ، مہربانی، کرم بھی |
| ماں تیری فضیلت کے لیے لفظ کیا لاؤں؟ |
| کہ زیرِ قدم تیرے ہُوا باغِ ارم بھی |
| لیکن مرے بھائی مجھے ہیں یاد وہ مائیں |
| ہے جن کی نظر لختِ جگر کے لیے نم بھی |
| وہ لختِ جگر جو پسِ زنداں ہوئے محبوس |
| وہ چاند کے ٹکڑے جو گئے ملکِ عدم بھی |
| ہیں جن پہ مہربان یہ اسرائیلی کتے |
| غافل سےہوئے جن سے یہ اربابِ حرم بھی |
| وہ مائیں جو زنجیر میں جکڑی ہیں ابھی تک |
| جو خون سے رنگین اٹھائے ہیں علم بھی |
| شوریدگی کھینچے ہے ابھی تک پسِ زنداں |
| کہ جس سے لرز جاتے ہیں یہ لوح و قلم بھی |
| انگشتِ بدنداں ہی رہا کاتبِ تقدیر |
| اور سر بہ گریباں رہی تصدیقِ امم بھی |
| اصحابِ پیمبر ﷺ کی دلاتے ہیں ہمیں یاد |
| کچھ ایسے جیالوں کو یہ دیتی ہیں جنم بھی |
| ہاں وہ کہ جو اقوالِ محمد ﷺ میں ہیں زندہ |
| ہاں جن کے تقدس کی خدا کھائے قسم بھی |
معلومات