مست کن فرد جو جیالے ہیں
دہر میں سب سے وہ نرالے ہیں
جان من تیرگی نہ رہ پائی
"ہم تری صبح کے اجالے ہیں"
سنوری تقدیر سے ہوا ثابت
حسن تدبیر کے حوالے ہیں
فاش کرنے سے فاش غلطی ہو
راز مدت سے جو سنبھالے ہیں
بام رفعت سے آشنا ہوں گے
خواب جو تابناک پالے ہیں
کاش سمجھے تو کوئی جزبوں کو
درد کچھ شعر میں اچھالے ہیں
رشک ناصؔر ہنر پہ آتا ہے
سنگ کندن بنا کے ڈھالے ہیں

0
185