دلدارِ مدینہ کا کچھ ذکر سنائیں گے |
تقدیر جو بگڑی ہے یادوں سے بنائیں گے |
عترت کے غلاموں میں سرکار کریں شامل |
ہیں داغ جو فرقت کے وہ ایسے مٹائیں گے |
سرکار کو اس گھر میں حسنین پیارے ہیں |
ہم اُن کے قصیدے بھی دل جان سے گائیں گے |
مختار نبی سرور دلدار ہیں قادر کے |
ہم اُن پہ درودوں کے گجروں کو سجائیں گے |
محفل میں بلائیں گے یارانِ طریقت ہم |
میلاد کے جب نوری ہم ختم دلائیں گے |
ہے دل میں تمنا بھی یزداں سے معافی کی |
اس نامہ میں جب نعرے اس یار کے آئیں گے |
محمود نبی سرور فیاض ہیں ہستی میں |
آ اُن پہ درودوں کے کچھ ہار بنائیں گے |
معلومات