| بھلا کرے نہ کسی کا تو آدمی کیا ہے |
| کسی کے کام نہ آئے تو زندگی کیا ہے |
| سروں کو مارتے رہنا بھی بندگی ہے بھلا |
| جھکاؤ دل تو سمجھ آئے بندگی کیا ہے |
| جہاد عشق سے لوٹا نہیں کوئی غازی |
| شہیدِعشق ہی جانے ہے عاشقی کیا ہے |
| مجھے سناؤ نہ رہنے دو داستاں اپنی |
| میں جانتا ہوں مری جان مفلسی کیا ہے |
| دلوں کے زخم پہ الفاظ کے رکھو مرہم |
| بتاؤ اس کے سوا اور شاعری کیا ہے |
| ذرا سی بات پہ ناراض ہو گیا ہم سے |
| وہ جانتا ہی نہیں کیا کہ دل لگی کیا ہے |
| امیر شہر کے چہرے کو دیکھ کر طیب |
| سمجھ میں آنے لگا مجھکو بے حسی کیا ہے |
معلومات