| ہر نفس ہر سانس نذرِ کربلا ہوتی رہے |
| زندہ جتنی بار ہوں اس پر فدا ہوتی رہے |
| تم سدا کرتے رہو بس مجلسِ سرورؑ بپا |
| جان جاتی ہے تو جائے یہ سدا ہوتی رہے |
| گھر پہ میرے ہے لگا غازیؑ کا پرچم اس لئے |
| اہلِ کیں دیکھیں تو جاں ان کی فنا ہوتی رہے |
| جو جلوسوں میں اُٹھاتے ہیں عَلم اور تعزیے |
| ثانیِ زہراؑ کی ان پر خاص عطا ہوتی رہے |
| دشمنِ بنتِ نبیؑ ہیں آج دھرتی میں جہاں |
| ان پہ لعنت ہر گھڑی میرے خدا ہوتی رہے |
| ثانئِ زہراؑ کے سر سے چادریں چھین کر یہ |
| اہلِ ظلم کہتے رہے دیکھو جفا ہوتی رہے |
| خون روتے ہی رہے سجاد اپنے بابا کو |
| صدقے میں عابد کے بپا بس عزا ہوتی رہے |
| صدقے میں مجھ پر سدا مولا علیؑ کے یا خدا |
| ہر گھڑی صائب پہ مولا بس عطا ہوتی رہے |
معلومات