دشمن کی صفوں میں بھی اک یار نظر آیا
وہ شخص ہی رستے کی دیوار نظر آیا
دنیا میں جسے ہم بھی اپنا ہی سمجھ بیٹھے
پر وقتِ ضرورت وہ غدار نظر آیا
دنیا کی حقیقت کو تسلیم کیا ہم نے
جبے میں چھپا اکثر مکار نظر آیا
چاہت کی مسافت میں دشوار تھے رستے بھی
ہر گام پہ وحشت کا بازار نظر آیا
دنیا نے جسے ٹھکرا کر خاک بنا ڈالا
تاریخ کے صفحوں پر ہر بار نظر آیا
محمد اویس قرنی

0
7