حمدیہ نظم
مجھ کو عقیدتوں نے تھا رستہ بھلا دیا
میرے خدا نے پھر بھی بچا ہے مجھے لیا
وہ مشکلوں سے مجھ کو دلاتا نجات ہے
جب بھی اسے پکارا مجھے پاس وہ ملا
اس کے بغیر کوئی بھی حاجت روا نہیں
نا ہی پکارتا ہوں کسی کو میں اس سوا
شہ رگ سے بھی وہ پاس ہے جب چاہتا ہوں میں
جو بھی طلب ہو اس سے ہمیشہ ہوں مانگتا
وہ رہنمائی کرتا ہے ہر موڑ پر مری
لانا بجا ضروری ہے شکر اس کی ذات کا
مجھ جیسے آسیوں کی خطاکاروں کی بھی وہ
بخشش کا ڈھونڈتا ہے بہانہ کوئی سدا
انور مرا سہارا بنا رہتا ہے خدا
امید بھی اسی سے ہے اس سے ہی ہے گلہ
انور نمانا

0
14