مولا نظر سے دیکھ لوں یہ، اپنے حال میں
ہیں گم خیال ہو گئے، اُن کے جمال میں
منظر میں دیکھوں خیر، سے جانِ جمال کو
یہ حسن پھر نہ ڈھونڈوں، کسی اور لال میں
وہ جالیاں حسین جو، میرے گماں میں ہیں
مانگے نظارے حُسن کے، عاصی سوال میں
کر دے کرم حزیں پہ، اے قادر کریمِ من
رکھتا ہے کب تو غیر کو، اپنی مثال میں
قادر وہ ذات پاک جو، سب سے ہے بے نیاز
سب لفظِ کن کی قوتیں، ہیں جس کے قال میں
پَرتو جمالِ نورِ تو مولا نظر میں ہو
پوشیدہ فیضِ عام ہیں جس کے حصال میں
محمود! زندگی کے، یہ ہیں، زینے آخری
کر دو خیال بھی فناہ، اُن کے جمال میں

13