حزیں کی سخی در پہ یہ التجا ہے
کرم ہو نبی جی گدا آ گیا ہے
کریما نہ جائے یہ نادار خالی
جو ٹکڑوں پہ تیرے سدا ہی پلا ہے
یہ لایا ہے در پر بڑے ناز دل میں
کریمی عطا کا اسے آسرا ہے
اے آقا خدا کے صلوٰۃ آئیں تم پر
دہر بھی ثنائے نبی میں لگا ہے
ہے گھیرا خلق کو بڑی رحمتوں کا
تو داتا ہے ان کا تو صلے علیٰ ہے
جہانوں میں رونق کفِ پا سے تیرے
یہ دم بھی دہر کو تجھی سے ملا ہے
ہیں دھومیں ارم کی کراں سے کراں تک
بسائے جو اس کو وہ تیری دعا ہے
گراں نعمتِ رب فضائے مدینہ
حسیں باغ جس میں کرم کی ہوا ہے
مبارک ہو محمود بطحا میں آمد
میں حیراں ہوں کس کا تو مہماں بنا ہے

43