دانائے کل حبیبی، فیاضِ کبریا ہیں
فیضِ گراں ہیں جن سے، دلدارِ دو سریٰ ہیں
شاہوں کے بادشاہ ہیں، کونین کے یہ داتا
جبریل سے یہ پوچھیں، جو پیشِ انبیا ہیں
اُن کو لقب ملا ہے، خُلقِ عظیم رب سے
دیکھیں جو دان اُن سے، لیتے سدا گدا ہیں
خیرات باغِ عقبیٰ، چولہا مگر ہے ٹھنڈا
کیا خوب ہیں خلق پر، جو دانِ مصطفیٰ ہیں
جن کی عطا نہ دیکھے، یہ غیر کی ہے جھولی
بابِ سخا ہیں اُن کے، کونین پر جو وا ہیں
ہیں بخششوں سے اُن کی، نادار بھی تونگر
فیضِ گراں سخی کے، کونین پر سوا ہیں
محمود کرم جن کا، ہستی پہ ہے مسلسل
برہانِ کبریا وہ، سلطانِ دوسریٰ ہیں

22