احسانِ کبریائی اس در کی چاکری ہے
زینے پہ جس کے بٹتی شانِ سکندری ہے
قربان جانِ عالمؐ ہر اک عطا پہ تیری
رحمت خدا کی ہادیؐ تیری یہ دلبری ہے
آلِ سخی کے صدقے عاصی کو بھی عطا ہو
عترت کی چاکری جو الطاف سے بھری ہے
رونق دیار رحمت دیکھوں میں یا حبیبی
تیری عطا نبی جی احسانِ داوری ہے
تجھ سے ہیں آئے پیارے گل پھول ہر چمن کے
خلقِ خدا میں آقاؐ تیری ہی برتری ہے
لطف و کرم سے تیرے ذرہ بنا ہے صحرا
زیور یہ ہی ہے ایسا جو عیب سے بری ہے
محمود ہے سوالی لایا جو جھولی خالی
سرکار جس کی چاحت اس در کی حاضری ہے

13