غزل اردو ۔
جنت سے نکالے ہوئے ہم لوگ مسافر
دنیا میں مناتے ہی رہے سوگ مسافر
اس گھر سے بھی نکلیں گے تو جائیں گے کدھر ہم
اس دل کو لگا بیٹھے ہیں یہ روگ مسافر
بس وقت بتانے کے لئے شغل ہے اپنا
سیکھیں ہیں اسی واسطے ہم جوگ مسافر
منزل ہے بہت دور یہ لمبی ہے مسافت
کچھ ساتھ لیے جانا ارے بھوگ مسافر
ملتا ہے مقدر میں جو لکھا ہے خدا نے
چگتے ہیں نصیبوں کی سبھی چوگ مسافر
یہ عمر گزاری ہے مسافت میں ہی انور
لکھوا کے عجب لائے ہیں سنجوگ مسافر
انور نمانا

0
5