حمدیہ نظم
پتھر کی عمارت میں خدا ڈھونڈ رہے ہو
ملا کی محافل میں یہ کیا ڈھونڈ رہے ہو
نفرت کے سوا تم کو یہ کچھ دے نہ سکیں گے
تم لوگ محبت کی ہوا ڈھونڈ رہے ہو
ڈھونڈے ہو خدا کو تو گریبان میں جھانکو
جو خود میں سلا رکھا ہے انسان میں ڈھونڈو
شیطان کو مارو گے تو رحمٰن دکھے گا
قرآن کو کھولو اور قرآن میں ڈھونڈو
شہ رگ سے بھی کہتے ہیں کہ وہ پاس ہے رہتا
ہم لوگ اسے جانے کہاں ڈھونڈ رہے ہیں
مسجد میں نہ مندر میں نہ گرجے میں ملے گا
سب لوگ اسے مل کے جہاں ڈھونڈ رہے ہیں
رہتا ہے وہ انسانوں کے دل میں ہی ہمیشہ
مسکیں کی نگاہوں میں اسے ڈھونڈ لیا کر
بے بس کا ہمیشہ سے سہارا ہے وہ انور
مظلوم کی آہوں میں اسے ڈھونڈ لیا کر
انور نمانا

0
22