| سرکار کے ہے دم سے دارین پر کرم |
| وجہہ نمودِ ہستی ہیں ذاتِ محترم |
| ہے مصطفیٰ سے روشن ہر باغ و انجمن |
| نورِ ہدیٰ نبی ہیں سرکارِ ذی حشم |
| احسانِ کبریا ہیں کونین پر نبی |
| ذاتِ کریم سے ہیں نادار کے بھرم |
| طاغوت غلطاں سارے دینِ مبیں ضیا |
| آنے سے اُن کے لرزے شیطان کے قدم |
| قائم جہاں کھڑے ہیں اُن کے وجود سے |
| قصرِ صنم گرے ہیں، ہے شرک زیرِ یم |
| معدوم فکر و غم ہیں ظلم و ستم مٹے |
| آمد سے مصطفیٰ کی کافور ہیں الم |
| شہرِ مدینہ سے ہیں فیضانِ مصطفیٰ |
| راضی ہیں جس وجہ سے تقدیر کے قلم |
| بوسیدہ گر ہے ناؤ آقا ہیں پاسباں |
| موڑیں جو رخ ہوا کے، توڑیں بھنور کے دم |
| سینہ صفا فروزاں یادِ نبی کرے |
| پامال ہیں اسی سے باطل کے سب عَلم |
| الہاد کا ہے قاطع فیضانِ مصطفیٰ |
| جس کی تجلیٰ سے ہیں تاباں سدا حرم |
| محمود نورِ یزداں صلے علیٰ نبی |
| مختارِ دو جہاں ہیں سرکارِ محتشم |
معلومات