دل یادِ دلربا میں ہے اشکبار ہوتا
دردِ فراقِ دلبر ہے بار بار ہوتا
جانا یہ چاہے بطحا کوچے میں مصطفیٰ کے
یادوں میں جب نبی کی ہے بے قرار ہوتا
باراں ہوں رحمتوں کے عاجز کھڑا ہے در پر
جو اپنے فعل سے ہے اب شرم سار ہوتا
اس در کے پیارے جلوے ہے مانگتا حزیں دل
کہتا ہے کاش مجھ سے کچھ انتظار ہوتا
کوچہ حبیبِ رب کا معراج میرے دل کی
چاہے کہ قبلہ اس کا اب کوئے یار ہوتا
چلتی چمن میں نازاں بادِ نسیمِ رحمت
قدموں میں مصطفیٰ کے یہ جاں نثار ہوتا
محمود فیصلے ہیں ان کے کرم کے سارے
ہوتا مقیمِ بطحا دل کو قرار ہوتا

23