دلچسپ و دلفریب ہے الفت کی رہ گزر
اس درجہ احتیاط سے کچھ احتیاط کر
آخر مری امید کا سورج نکل گیا
تاریک شب کے سینے پہ چلنے لگی سحر
ظاہر ہے ایسی آندھی میں روشن ہو کیا چراغ
دل کو بجھانے لگتی ہے تیری یہ چشمِ تر
پھر شوق نے دکھائی ہے تاثیر اس قدر
خوشبو مشامِ جان کا کرنے لگی سفر

0
4