ہے پیار دشمن ، ہیں یار دشمن |
عجیب اب کے بہار دشمن |
گلاب اس نے دیا تھا مجھ کو |
جو ساتھ تھا اب ہے خار دشمن |
کوئی بھی سنتا نہیں ہماری |
ہوا ہے دل کا غبار دشمن |
جو ایک ہوتا نپٹ بھی لیتا |
ہوئے ہیں جاں کے ہزار دشمن |
جلا کے سب راکھ کر دیا ہے |
بچا تھا اک ہی شرار دشمن |
قضا سے شاید سکون ملتا |
نہ مار پایا بیکار دشمن |
میں مے کدے کو چلا ہوں شاہدؔ |
بنا ہے ابرِ بہار دشمن |
معلومات