| گھر میں پڑا ہے لاشہ ضرورت کا |
| ہم پر چڑھا ہے نشہ محبت کا |
| دنیا کے شور سے ہیں کنارہ کش |
| یہ فائدہ ہے عشق کی حیرت کا |
| کچھ خواب دفن ہو گئے پہلے سے |
| کچھ حال باقی بھی ہے ندامت کا |
| ہم کو سبھی ملے ہیں بیوپاری |
| ہر ایک رشتہ ہے یاں تجارت کا |
| آنکھوں میں ایک دریا سا بہتا ہے |
| اور چہرے پر بھی عکس ہے حسرت کا |
| محمد اویس قرنی |
معلومات