| آراستہ اُنہی سے ہیں کونین کے جہاں |
| جن کے علم میں رہتے ہیں فطرت کے کل کراں |
| سارے جہاں نبی کے ہیں، سارے زمان بھی |
| یعنی جہانِ بود ہے، سرکار سے جواں |
| گر حکم ہو خدا سے یہ، چلتا تھمے زماں |
| معراجِ مصطفیٰ میں ہے، پنہا یہ داستاں |
| میدانِ ہست و بود میں، ہیں زندگی نبی |
| روشن ہیں اُن کے نور سے، دارین کے کراں |
| لولاک سے پتہ چلے، کوثر حبیب کی |
| یہ چاند تارے اُن کے ہیں، اُن کے ہیں کہکشاں |
| دامن میں رحمتوں کے ہے، ہستی میں زندگی |
| صدقے میں دلربا کے یوں، مولا ہے مہرباں |
| مقصودِ کن فکان ہیں، محمود! مصطفیٰ |
| گردوں میں ہیں یہ گردشیں، سرکار سے رواں |
معلومات