وظیفہ دہر کا ثنائے نبی ہے |
یہ ہستی خلق کی اسی سے سجی ہے |
درودِ نبی سے فزوں تر ہیں عَالَم |
ہے جیون اسی میں یہی زندگی ہے |
سدا راہ حق پر قیادت نبی کی |
ہے عشقِ نبی تو ملی چاندنی ہے |
کہا قل سے پیارے بتا دے انہیں بھی |
تجھے دید جس کی دنیٰ میں ملی ہے |
ملا کیمیا جس سے خلقِ خدا کو |
وہ مولا سے آئی نبی پر وحی ہے |
فروزاں کیے جس نے صحرا کے ذرے |
ضیا دینِ حق وہ عطائے نبی ہے |
مزین یہ گلشن دہر کا ہے جس سے |
نبی سے چلی وہ حسیں روشنی ہے |
ہے راضی رہا اک گدا جس جگہ پر |
وہ بہرِ کرم کی حسیں تر گلی ہے |
اے محمود چرچا انہی کا ہے ہر جا |
جو محبوبِ داور سدا ہی غنی ہے |
معلومات