وظیفہ دہر کا ثنائے نبی ہے
یہ ہستی خلق کی اسی سے سجی ہے
درودِ نبی سے فزوں تر ہیں عَالَم
ہے جیون اسی میں یہی زندگی ہے
سدا راہ حق پر قیادت نبی کی
ہے عشقِ نبی تو ملی چاندنی ہے
کہا قل سے پیارے بتا دے انہیں بھی
تجھے دید جس کی دنیٰ میں ملی ہے
ملا کیمیا جس سے خلقِ خدا کو
وہ مولا سے آئی نبی پر وحی ہے
فروزاں کیے جس نے صحرا کے ذرے
ضیا دینِ حق وہ عطائے نبی ہے
مزین یہ گلشن دہر کا ہے جس سے
نبی سے چلی وہ حسیں روشنی ہے
ہے راضی رہا اک گدا جس جگہ پر
وہ بہرِ کرم کی حسیں تر گلی ہے
اے محمود چرچا انہی کا ہے ہر جا
جو محبوبِ داور سدا ہی غنی ہے

32