| جب بھی خدا تجھ کو سخن سے شناسائی دے گا |
| پھر ہر سو تجھ کو مرا ہی کلام سنائی دے گا |
| اپنے خوں سے لفظوں کو سنوارا ہے میں نے |
| میرا ہر لفظ مری محنت کی گواہی دے گا |
| تم جتنے بھی ٹکڑے کر ڈالو میرے دل کے |
| ہر ٹکڑے سے تیرا ہی عکس دکھائی دے گا |
| لے جاؤ تم مرے خونِ جگر کو ساتھ اپنے |
| تیری مہندی پہ یہ تجھ کو رنگِ حنائی دے گا |
| میرا ہر شعر جو حکمت سے بھرا ہے ساغر |
| حکمت کے طلب گاروں کو بینائی دے گا |
معلومات