مقصود حکمِ کن فکاں آنے حضور کے
زیبائے انجمن ہیں ترانے حضور کے
اول ہے نورِ مصطفیٰ محشر ملا انہیں
دائم رواں جہاں میں زمانے حضور کے
ذکرِ حبیب جان ہے سارے جہان کی
دونوں جہاں ہیں خیر سے خانے حضور کے
ہر فاصلہ عبور ہے اک جستِ شوق سے
سدرہ سے دور دیکھیں نشانے حضور کے
اوجِ فلک پہ خاص ہے جانا حبیب کا
ہر شان میں ہیں اعلیٰ ٹھکانے حضور کے
تاباں فضائے کون ہے ان کے جمالِ سے
ہر اک جہاں سے ما وریٰ جانے حضور کے
خود جانتا خدا ہے حقیقت محمدی
رتبے کہاں خلق نے ہیں جانے حضور کے
لطف و کرم ہے ہر جگہ فیضِ حبیب سے
مولا نے بھر دیے ہیں خزانے حضور کے
محمود معتبر ہیں سب اجدادِ مصطفیٰ
کتنے یہ فیض رس ہیں گھرانے حضور کے

30