| مرے سنگ سنگ نباہ کر، مرا انگ انگ تباہ کر |
| مرا جسم جسم نچوڑ دے، مری روح روح گناہ کر |
| شبِ وصل روک نہ جسم کو، شبِ وصل ٹوک نہ جسم کو |
| ہے جنوں لباس لباس میں، ذرا دیکھ دیکھ نگاہ کر |
| تجھے کیا سے کیا نہ دِکھا دیا، تجھے کیا سے کیا نہ تھما دیا |
| میں لذیذ ذائقہ ذائقہ، تجھے فائدہ مجھے بیاہ کر |
| مری شام شام ترے لیے، مرا جام جام ترے لیے |
| تری دسترس میں نفس نفس، مری جنس جنس کی خواہ کر |
| اُتر آ حدود حدود میں، اُتر آ وجود وجود میں |
| میں جواں حسین حسین ہوں، مجھے گاہ گاہ گواہ کر |
| ہے بھنور خمار خمار میں، ہے ضرر قرار قرار میں |
| یہ مزہ مزاح کہیں نہیں، ملے لطف نطفہ کراہ کر |
| مرا سیم سیم بدن بدن، مجھے نیم نیم چبھن چبھن |
| مرا تن سفید سفید ہے، مری زلف زلف سیاہ کر |
| مجھے تنہاؔ تنہاؔ نہ چھوڑنا، مجھے بھینچ بھینچ مروڑنا |
| مری سانس سانس سے جوڑنا، میں جدا جدا نہ ہوں چاہ کر |
معلومات