یہ بھی ممکن ہے کہ ہر بات چھپانے لگ جائیں
وجہ کچھ بھی ہو نظر اس سے چرانے لگ جائیں
اب تو اندیشہ ہے اس بار اگر ہاتھ چھٹا
اس کو پھر ڈھونڈ کے لانے میں زمانے لگ جائیں
جن کو دنیا سے ابھی تک ہے چھپا کر رکھا
انہی اشکوں کو کسی روز بہانے لگ جائیں
جن کو دیکھے بنا اک پل بھی مجھے چین نہیں
وہی چہرے مجھے خوابوں میں ڈرانے لگ جائیں
جس پہ اب جان فدا ہے اُسی گھر کو شاہدؔ
یہ بھی ممکن ہے کسی روز جلانے لگ جائیں

0
18