| یہ نہ سوچو کبھی اس راہ میں صدمات نہیں |
| عشق ہے، دان میں ملتی ہوئی سوغات نہیں |
| زندگی ریت سے تعمیر ہوا ایک محل |
| اس سے بڑھ کر تو کسی کی کوئی اوقات نہیں |
| تیرے ہوتے ہوئے تنہائی مقدر میں رہی |
| تو مجھے چھوڑ بھی جائے تو کوئی بات نہیں |
| شام ہوتے ہی تری یادیں چلی آتی ہیں |
| پر شبِ وصل کے جیسی تو کوئی رات نہیں |
معلومات