زندگی نے بہت رلایا ہے |
کیا بنایا ہے کیا گنوایا ہے |
دین دنیا سے ہو گیا غافل |
جب سے اس کو دلہن بنایا ہے |
آ مرے پاس تجھ کو بتلاؤں |
مجھ پہ کس قدر اس کا سایہ ہے |
اس کا غم ہی عطا ہے مالک کی |
میرے لفظوں نے جو رلایا ہے |
حاکمِ وقت تجھ سے کیا شکوہ |
مجھ کو سولی پہ جو چڑھایا ہے |
میں تو یہ سوچ کے ہی ششدر ہوں |
تو نے کیسا سبق سکھایا ہے |
خونِ دل گھول کر پیالے میں |
تو نے کیسا یہ مے پلایا ہے |
اس قدر بے بسی میں جاگا ہوں |
اس نے خوابوں میں جو سلایا ہے |
بات کرنے سے بھی گیا ہے وہ |
اس کو جب سے مِرر دکھایا ہے |
عکس عریاں ہوا ہے ظالم کا |
جب سے کاغذ قلم جلایا ہے |
معلومات