کسی کے ہجر میں دل بے قرار ہوتا ہے
اداس دل ہو اگر خاردار ہوتا ہے
یہ ہم مزاج یہاں کون آسماں کا ہے
کہ جس کے غم پہ فلک اشکبار ہوتا ہے
کسی نے تیر چلانے سے پہلے سوچا ہے
کہ تیر زہر بجھا دل کے پار ہوتا ہے
کسی کے دل کو نہ توڑے یہ جان لے دنیا
کہ دل کھلونا نہیں جاندار ہوتا ہے
محبتوں سے بھرے دل کی قدر کب ہو گی
سدا وہ ٹوٹا جو دل جاں نثار ہوتا ہے
جو گھر کا بھیدی ہو لنکا وہی تو ڈھاتا ہے
کسی کا کون یہاں راز دار ہوتا ہے
ملے ہیں درد جدائی کے اس کو یارو سدا
کہ چاہتوں پہ جسے اعتبار ہوتا ہے
جدائیوں کی سزا تو انوکھی ہے حامد
جدائیوں میں یہ دل زار زار ہوتا ہے

25