ترے آنے کا گماں رہتا ہے
دل زیرِ امتحاں رہتا ہے
جب تو نہیں ہوتا تو مجھ میں
کسی ماتم کا سماں رہتا ہے
کر کے تنہا جانے والے
بتا تو سہی اب کہاں رہتا ہے
جو مجھ کو ٹوٹ کے چاہتا تھا
اب مجھ سے بدگماں رہتا ہے
مری ان آنکھوں کے کناروں پر
ترے ہجر کا کارواں رہتا ہے
میں وہ اجڑا سا چمن ہوں ساغر
جس پر فصلِ خزاں رہتا ہے

0
111