| ترے آنے کا گماں رہتا ہے |
| دل زیرِ امتحاں رہتا ہے |
| جب تو نہیں ہوتا تو مجھ میں |
| کسی ماتم کا سماں رہتا ہے |
| کر کے تنہا جانے والے |
| بتا تو سہی اب کہاں رہتا ہے |
| جو مجھ کو ٹوٹ کے چاہتا تھا |
| اب مجھ سے بدگماں رہتا ہے |
| مری ان آنکھوں کے کناروں پر |
| ترے ہجر کا کارواں رہتا ہے |
| میں وہ اجڑا سا چمن ہوں ساغر |
| جس پر فصلِ خزاں رہتا ہے |
معلومات