میں نے اک مسیحا کو
درد جب سنایا تھا
آنکھ اس کی بوجھل تھی
رنگ اس کا پیلا تھا
سانس وہ نہ لے پائے
ہائے ہائے کرتا تھا
اس کی اس طبیعت پر
یوں تو میں بھی حیراں ہوں
اور سوچتا ہوں یہ
تم بھی اک مسیحا ہو
جس کی آنکھ میں میں نے
نا ذرا نمی دیکھی
نا ہی کچھ کہا تم نے
تم کو میری حالت پر
زار زار رونا تھا
اور اب میں سوچوں تو
کچھ زرا سا خائف ہوں
تم اگر مسیحا ہو
تو مرے خیالوں میں
اب یہ خوف لاحق ہے
کون میرا اپنا ہے
کون میرا ساتھی ہے
جس کو میری حالت پر
زار ذار رونا تھا

21