اے عشقِ نبی مجھ کو دیوانہ بنا اُن کا
پھر رنگِ حسینی میں پروانہ بنا اُن کا
وجدان ملے مجھ کو اس عارفِ رومی کا
اور نغمہ زباں پر بھی ہو صلے علیٰ ان کا
کر مست یہ رنجیدہ تو سوزِ بلالی میں
ہو کرم سخی داتا وہ چہرہ دکھا ان کا
دے راگ زباں کو پھر اندازِ داؤدی میں
حسان کے لہجہ میں بنوں نغمہ سرا ان کا
امید سے یہ دل میں ہر رات میں سوتا ہوں
کہیں سپنوں میں اے مولا دیدار کرا ان کا
اس گلشنِ ہادی کی ملیں مجھ کو فضائیں بھی
میں کوچے میں سرور کے بنوں ادنیٰ گدا ان کا
ملوں سنگ فقیروں کے میں شہرِ مدینہ میں
عترت رہے یادوں میں اور کرب و بلا ان کا
ہر عازمِ طیبہ پر سایہ رہے رحمت کا
مسرور رہیں دائم رہے رستہ سجا ان کا
محمود کو رکھ قادر پروانوں میں دلبر کے
مسکین یہ عاجز ہے رہے بردہ سدا ان کا

33