| لو کرتے ہیں نِباہ چلو چار دِن کے بعد |
| تم اپنے دِل کی بات کہو چار دِن کے بعد |
| مسند پہ دِل کی تُم کو بِٹھایا ہے آج سے |
| خُوں بن کے تُم رگوں میں بہو چار دِن کے بعد |
| او جانے والے تُم جو چلے ہو عدم کو آج |
| ہم بھی اُدھر کو آئیں گے دو چار دِن کے بعد |
| بے لوث پیار بچّوں میں پہلے تو بانٹ لو |
| پھر نفرتوں کی زَد میں رہو چار دِن کے بعد |
| اُس کی نِگاہ ناز سے ہیں خُوش نصِیبِیاں |
| پِھر مِہربان ہو کہ نہ ہو چار دِن کے بعد |
| عُہدے کی اِبتدا یے ابھی کُچھ گیا نہِیں |
| ہم سے نہ پِھر اُمید رکھو چار دِن کے بعد |
| سوچو محبّتوں کے مزے چند روز کے |
| محرُوم عُمر بھر نہ رہو چار دِن کے بعد |
| بیٹی کی اپنے بابا کے ڈیرے سے رُخصتی |
| ہوگی ضرُور اب نہِیں تو چار دِن کے بعد |
| حسرت کے فن پہ دوستو رکھنی ہے گر نِشِست |
| مرنے پہ اہل ذوق رکھو چار دِن کے بعد |
| رشِید حسرت |
معلومات