| ہزاروں طنز سننا، سن کے بھی ہنستے ہوئے رہنا |
| تمہاری لاج کی خاطر یہ سب سہتے ہوئے رہنا |
| تمہیں معلوم بھی ہے ہجر کا احساس کیسا ہے |
| کبھی دیکھا ہے تم نے سانس کا اٹکے ہوئے رہنا |
| مری الفت مری چاہت مجھے کس موڑ پر لائی |
| کسی کو جوڑتے رہنا مگر بکھرے ہوئے رہنا |
| تمہاری بے وفائی پر کبھی ہنسنا کبھی رونا |
| مگر پھر بھی تمہارے خط سدا رکھے ہوئے رہنا |
| برستی غم کی بارش میں ہمارا حال ایسا ہے |
| کہ جیسے بحر خاموشاں، سدا بہتے ہوئے رہنا |
معلومات