رسولِ مجتبیٰ آئے، حبیبِ کبریا آئے
ہوا روشن زمانہ جب وہ خورشیدِ ہُدیٰ آئے
خدا کے بعد رتبے میں نہیں ان کا کوئی ہمسر
ہوئی تکمیلِ نعمت جب امام الانبیاء آئے
فضیلت میں نبی سارے ہی بے حد شان والے ہیں
سراپا رحمتِ حق بن کے محبوبِ خدا آئے
عرب کی سرزمیں پر نور کا تارا ہوا روشن
زمین و آسماں چمکے ہیں وہ نورِ خدا آئے
جہالت کے اندھیروں کو اجالے میں بدل ڈالا
گناہوں کے سمندر سے نکلنے کی دعا آئے
کلامِ حق کی صورت میں دیا توحید کا پیغام
یہ قرآں ساتھ لے کر سارے عالم کی شفا آئے
عتیق اپنے نبی سے التجا کرتے رہو ہر دم
مرے تاریک دل میں بھی مدینے کی ضیا آئے

0
6