غزل |
اس زلف پریشاں میں کوئی راز نہاں ہے |
شب بھر کی کہانی کو کرے خوب بیاں ہے |
مدہوش نگاہوں میں تری شوخی میں جاناں |
رودادِ شبٔ وصل کی تفصیل بیاں ہے |
دل مجھ سے تو لگتا ہے کہ بیزار ہے تیرا |
تم کچھ نہ کہو سب کچھ آنکھوں سے عیاں ہے |
خواہش ہے کہ وہ خواب میں آ جائے اسی شب |
آنکھوں میں مگر آج کی شب نیند کہاں ہے |
اب پھر سے معطر ہیں تری یاد سے راتیں |
امید کی کرنیں بھی سبھی رقص کناں ہیں |
اظہارِ محبت سے مجھے کوئی نہ روکے |
انسان ہوں دل والا مرے منہ میں زباں ہے |
مجھ کو تو زباں دانی پہ کچھ زعم نہیں ہے |
سطحی سے مرے شعر ہیں سادہ سی زباں ہے |
کچھ اور تقاضے ہیں مری عمر کے انور |
کہنی ہے غزل پھر بھی مجھے جوش جواں ہے |
انور نمانا |
معلومات