اپنے انجام سے ڈرتے ہیں نہ لٹھ چھوڑا ہے
تری چاہت میں مری جان یہ گٹھ چھوڑا ہے
یاد کے دشت سے جو آتی ہے خوشبوِ صنم
میں نے صحرا پہ ترے نام کو پڑھ چھوڑا ہے
دیکھنے والے مجھے دیکھ میں وہ سرکش ہوں
عشق کو جس نے درِ بام پہ رکھ چھوڑا ہے
مجنوں مشہور ہے ایسے ہی تری دنیا میں
ہم نے دنیا کو تری چاہ میں بڑھ چھوڑا ہے
ماتھا رگڑا ہے مزاروں پہ جلائے ہیں چراغ
عشق میں ہم نے ترے زہر بھی چکھ چھوڑا ہے

0
47