| پیغامِ وصلِ یار مرے گھر میں آگیا |
| دیکھو سفید بال مرے سر میں آگیا |
| جھک جائیگا فلک بخدا تیرے سامنے |
| پرواز کا ہنر جو ترے پر میں آگیا |
| حاسد جلیگا موت تلک سوچ سوچ کر |
| کیسے کوئی بھی میرے برابر میں آگیا |
| خود کو بچائے رکھنے کی اب فکر کیجئے |
| اپنا جہاز دست ستمگر میں آگیا |
| اللہ کا کرم ہے غزل لکھ رہا ہوں میں |
| اُردو کا عشق میرے مقدر میں آگیا |
| دل یوں دھڑک رہا ہے اسے دیکھنے کے بعد |
| طوفان کوئی جیسے سمندر میں آگیا |
| طیب یہ عشق لیکے چلا مجھ کو کس طرف |
| لگتا ہے میرا جسم بَوَنڈر میں آگیا |
معلومات