میری داستاں سنورکے بکھرنے تک |
تیری کہانی بس کہکے مکرنے تک |
تیری دہلیز کو چھوکے چلدیے ہم |
ورنہ ارادہ تھا دل میں اترنے تک |
تجھے الوداع کہنا مشکل نہ تھا |
بہگئے بس آنسوؤں کے جھرنے تک |
اک بار پھر میں وہیں کھڑا ہوں |
اب اک مدت لگیگی پھر سدھرنے تک |
اب منزل نہیں کوئ، کس راہ پہ نکلوں |
میرا رستہ بس تیری گلی سے گزرنے تک |
اب تاریکی پہلے سی نہیں یہاں |
بس رات رہتی ہے سورج کے ابھرنے تک |
مجھے پھر توڑدینا کچھ دیر کے بعد |
ذرا وقت دو ان زخموں کے بھرنے تک |
تیرے غموں کے ساتھ جینا مشکل ہے لیکن |
سوچ نہیں جاتی میری تیرے لئے مرنے تک |
معلومات