میری داستاں سنورکے بکھرنے تک
تیری کہانی بس کہکے مکرنے تک
تیری دہلیز کو چھوکے چلدیے ہم
ورنہ ارادہ تھا دل میں اترنے تک
تجھے الوداع کہنا مشکل نہ تھا
بہگئے بس آنسوؤں کے جھرنے تک
اک بار پھر میں وہیں کھڑا ہوں
اب اک مدت لگیگی پھر سدھرنے تک
اب منزل نہیں کوئ، کس راہ پہ نکلوں
میرا رستہ بس تیری گلی سے گزرنے تک
اب تاریکی پہلے سی نہیں یہاں
بس رات رہتی ہے سورج کے ابھرنے تک
مجھے پھر توڑدینا کچھ دیر کے بعد
ذرا وقت دو ان زخموں کے بھرنے تک
تیرے غموں کے ساتھ جینا مشکل ہے لیکن
سوچ نہیں جاتی میری تیرے لئے مرنے تک

0
33