| وہ جس نے میری راہ میں کانٹے بچھا دئے |
| مَیں نے قدم قدم پہ واں سجدے سجا دئے |
| میرے اور ان کے بیچ نہ تھی ایسی کوئی بات |
| لوگوں نے کینہ پروری سے پَر لگا دئے |
| جس بیوہ نے بتائی ہو فاقوں میں زندگی |
| اس کی بلا سے بچّوں کو ارض و سما دئے |
| عقل و شعور ہے نہ کوئی بات ڈھنگ کی |
| اے آسمان والے کیسے رہنما دئے |
| ہر ذی نفس کی زندگی میں اونچ نیچ ہیں |
| لیکن کسی کسی کو غم صبح و مسا دئے |
معلومات