| شب بسر مجھ میں ہوگئی شاید |
| روشنی تھی جو کھو گئی شاید |
| جاگنے لگ گئیں مری آنکھیں |
| نیند پلکوں پہ سوگئی شاید |
| کھل اٹھا ہے دھنک کا پیراہن |
| دھوپ برسات دھو گئی شاید |
| کاٹنی پھر ہو فصلِ تنہائی |
| پھر وہی بھیج بو گئی شاید |
| خود کو ہلکا ہوا سا لگتا ہوں |
| زندگی بوجھ ڈھو گئی شاید |
| کوئی جگنو کہاں شب ہجراں |
| اب دیے کی بھی لو گئی شاید |
| یار شؔیدا تمہاری پیشانی |
| چومنے دشت کو گئی شاید |
معلومات