ممکن کہاں بشر سے مدحت حضور کی
چھائی ہے کل دہر پر رحمت حضور کی
خیر البشر ہیں آقا امی لقب نبی
قدرت نے ہے بڑھائی عزت حضور کی
راہِ خدا میں قرباں آقا حسین ہیں
رکھتی ہے فیضِ دائم نسبت حضور کی
چھوڑا وطن نبی نے تھا اذنِ کبریا
دیکھیں کیا سبق دے ہجرت حضور کی
ہے عام عفو ان کا حیراں ہے کل جہاں
کرتا عدو ہے دل سے چاہت حضور کی
زیرِ قدم نبی کے عرشِ برین ہے
ارفع ہے اس فلک سے رفعت حضور کی
محمود مصطفیٰ ہیں خیر الوری حبیب
جانے خدا ہے کتنی عظمت حضور کی

23