اسی آرزو سے نظر سجا تری دید ہی مرا خواب ہو
مجھے آگہی کی جھلک دکھا مرا دل بھی وقفِ عذاب ہو
تری جستجو کا سفر رہے یونہی روشنی کا گذر رہے
مری روح سے مری آنکھ تک یونہی دل کشی کا سراب ہو
ترا التفاتِ کرم بجا ، تری اک نظر بھی کمال ہے
جو ترے بغیر گذر گۓ کبھی ان دنوں کا حساب ہو
مری خواہشوں کو زوال دے مجھے عاجزی میں کمال دے
مرا ہوش ہو تری جستجو، مری نیند بھی ترا خواب ہو
مجھے رنگ چڑھا کے عشق کا مری ہستی کو تو اجال دے
مرا دل بنے ترا آئینہ ، ترا چہرہ میری کتاب ہو

3
94
عمدہ غزل تیسرے مصرعہ میں تلاش کی بجائے جستجو کر لیں تو یہ مصرعہ بھی موزوں ہو جائے گا

0
بہت بہتر
پسند کا شکریہ

0
ایک اور غزل بھی شائع شدہ ہے براۓ مہربانی اس کو بھی دیکھیں

0