ہو ہم پہ کرم توُ بڑا رحمٰن ہے مولیٰ
بندوں پہ کرم کرنا تری شان ہے مولیٰ
رحمت کیوں تری ہوگئی انجان جہاں سے
آباد جہاں ہو گیا ویران ہے مولیٰ
غالب ہے غضب پر ترے رحمت مولیٰ تری رحمت
محبوب کا تیرے یہی فرمان ہے مولیٰ
غفار ہے تُو بخش دے صدقے میں نبی کے
کمزور ہے کمزور یہ انسان ہے مولیٰ
آنکھوں میں رہے بس ترے محبوب کا جلوہ
میرا تو سدا سے یہی ارمان ہے مولیٰ
اب تُو ہی اٹھا لے وبا موذی یہ کرونا
خلقت یہ تری ساری پریشان ہے مولیٰ
دربارِ محمد میں ہو رمضاں کا مہینہ
دم جائے سخی کا یہ ارمان ہے مولیٰ

0
60