| سیلاب کے بعد بچ رہنے والا بوڑھا باپ |
| مَیں اپنی دعاؤں کا اثر ڈھونڈ رہا ہوں |
| تاریک اندھیروں میں سحر ڈھونڈ رہا ہوں |
| سیلاب نہیں ایک قیامت تھی جو گزری |
| اس موڑ پہ اک گھر تھا وہ گھر ڈھونڈ رہا ہوں |
| امداد کے لالچ میں جواں لاشوں کو نوچا |
| مذکور بہ قرآن بشر ڈھونڈ رہا ہوں |
| بیٹی بھی گئی اس کے کھلونے بھی ہوئے گُم |
| اک گُڑیا ہے اس گڑیا کا سر ڈھونڈ رہا ہوں |
| اے کاش کوئی مجھ کو تری لاش ہی لا دے |
| کھویا ہے مرا لختِ جگر ڈھونڈ رہا ہوں |
| سب بہہ گئے پانی میں فقط مَیں بد قسمت |
| اے مَوت ترا دستِ ہنر ڈھونڈ رہا ہوں |
| موجوں نے بھی معصوم غریبوں کو لتاڑا |
| کب قصر بنے لُقمۂ تر ڈھونڈ رہا ہوں |
| امید غمِ زیست میں اِک اور اضافہ |
| آنسو ہی نہیں دیدۂ تر ڈھونڈ رہا ہوں |
معلومات