دو جہاں میں اُس حسیں کا بول بالا ہو گیا
جن کے آنے سے مدینہ نور والا ہو گیا
نور سے سرکار کے پھیلی جہاں میں روشنی
چھٹ گئی ہیں ظلمتیں ہر سو اُجالا ہو گیا
راہ میں تھیں ٹھوکریں جو راستے سے ہٹ گئیں
عاصیوں کا رہنما جو سب سے دانا ہو گیا
آپ سے جو آ ملا ذاتِ خدا کو پا گیا
راستی سے آشنا ہستی میں اعلیٰ ہو گیا
رحمتوں کا اس جہاں میں دور دورہ بھی ہوا
ٹوٹے دم طاغوت کے چہرہ ہے کالا ہو گیا
مصطفیٰ کے شہر میں جائیں گے یارو خیر سے
مشکلیں جو راہ میں تھیں سب ازالہ ہو گیا
خیر سے محمود تو بھی فیض سے مختار کے
مدحتِ سرکار کا ہے سننے والا ہو گیا

0
5